Header Add

جھوٹ کو کیسے پکڑا جائے؟


جھوٹ کو کیسے پکڑا جائے؟

جھوٹ کو کیسے پکڑا جائے؟

کیا آپ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہمخاطب آپ سے جھوٹ بول رہا ہے کہ سچ

 جھوٹ بولنا آج کے دور میں انتہائی عام سی بات ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق زیادہ تر لوگ ہر روز10 سے 200 بار جھوٹ بولتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق ہر اجنبی اپنی پہلی ملاقات کے ابتدائی دس منٹ میں کم از کم تین بار جھوٹ بولتا ہے یہاں وہ تمام Techniques دی گئی ہیں جن سے آپ لوگوں کا جھوٹ پکڑ سکیں ۔

جھوٹے کا پتہ لگانا

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (FBI) نے جھوٹ کا پتہ لگانے پر ایک تحقیق کی تھی جس میں فرانزک، نفسیات، ، قانون نافذ کرنے والے اداروں، تعلیم اور یف بی آئی سے تعلق رکھنے والے ماہرین شامل تھے۔تحقیق کے بعد جو نتائج سامنے آئے ان کے مطابق انسان سے بڑھ کر دُنیا میں کوئی سائنسی مشین یاں طریقہ نہیں جو جھوٹ کو پکڑ سکے۔اس تحقیق کے مطابق ایک جھوٹا انسان گفتگو کے دوران تقریباً دس ہزار ایسے اشارے دیتا ہے جس سے اس کے جھوٹ یاں سچ کا اندازہ لگایا  جاسکتا ہے۔

1914ءمیں Psychological Science نے Some Evidence for Unconscious Lie Detection کے نام سے ایک ریسرچ شائع کی جسے برکلے اسکول آف بزنس کے فرانزک ماہر نفسیات ڈاکٹر لیان ٹن برنکے(Dr. Leanne ten Brinke) نے لکھا تھا۔اس ریسرچ کےنے  بھی اسی بات کی طرف اشارہ کیا کہ انسان جھوٹ بولتے وقت ہزاروں جسمانی اشارے دیتا ہے جس سے  اسکا جھوٹ  آسانی سے پکڑا جاسکتا ہے۔

ایف بی آئی کی باڈی لینگویج ماہر ڈاکٹر للیان گلاس (Dr. Lillian Glass)نے"جھوٹوں کی جسمانی زبان" (The Body Language of Liars)کے عنوان سے ایک کتاب لکھی تھی جس میں اس نے جھوٹے لوگوں کی ان حرکات کا ذکر کیان تھا جو وہ گفتگو کے دوران کرتے ہیں۔ یہاں ان میں سے چند ایک کو بیان کیا جاتا ہے۔

جملے اور الفاظ دہرانا

جب کوئی شخص جھوٹ بول رہا ہو تو وہ باربارایک ہی جملے یا الفاظ کو دہرانا شروع کر سکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ چونکہ اصل واقعات اس کے ذہن میں پہلے سے موجود نہیں ہوتے۔ وہ واقعات کو خود سے گھڑنے کی کوشش کرتا ہے۔اس کو واقعات ترتیب دینے میں مشکل پیش آتی ہے۔چنانچہ وہ بے ربط جملے بولتا ہے اورایک ہی لفظ یاں جملے کو بارباردھراتاہے۔

منہ چھونا یا ڈھانپنا

جو لوگ کسی سوال کا جواب دینے سے گریز کرنا چاہتے ہیں یاں اس کا جواب ا ±ن کے پاس پہلے سے موجود نہیں ہوتا۔ وہ عام طور پر اپنے منہ کو چھپا لیں گے۔ ہونٹوں پر ہاتھ رکھیں گے یاں اپنی ٹھوڈی کو چھونا شروع کردیں گے۔

سر کی پوزیشن کو جلدی سے تبدیل کرنا

سوال کے دوران جب کوئی شخص اچانک اپنے سر حرکت دے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔جھوٹا انسان براہ راست اوربرجستہ سوال کے جواب میں سر کو پیچھے کی جانب کھینچ لے گا یاں دائیں بائیں نیچے جھکا دے گا۔

پلک نہیں جھپکائے گا

جب لوگ جھوٹ بولتے ہیں تو وہ مخاطب سے آنکھ کا رابطہ (Eye Contact) توڑ لیتے ہیں۔یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ ایک تجربہ کار جھوٹا لمبے وقت تک آنکھوں سے رابطہ برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ چونکہ وہ جھوٹے کی اس خامی سے آگاہ ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ کوشش کرتا ہے کہ مخاطب سے" آنکھ کا رابطہ" منقطع نہ ہو پائے۔ اس کوشش میں وہ غیرفطری اور طویل " آنکھ کا رابطہ" کاسہارا لیتا ہے۔اسی طرح دوران گفتگو اپنی آنکھیں بدلنا، ادھر ادھر دیکھنا، آنکھیں نہ ملانا، آنکھوں میں خوف یا ں بے چینی نظر آنا ، تیزتیز پلکیں جھپکاناجھوٹ بولنے کی واضع نشانیاں ہیں۔

بہت زیادہ معلومات فراہم کرنا

جھوٹا آدمی لاشعوری طورپرکوشش کرتا ہے کہ آپ اس کی بات پر یقین کرلیں۔ اس کو اپنے الفاظ پر اعتماد نہیں ہوتا کیونکہ اندرسے وہ جانتا ہے کہ وہ جو کہ رہا ہے ، بے بنیاد اورجھوٹ پر مبنی ہے۔ وہ پوچھے گئے سوال کےچ بارے میں بہت زیادہ معلومات فراہم کرے گاتاکہ آپ کسی طرح اس کی بات پر یقین کرلیں۔جب کوئی شخص بہت زیادہ معلومات پیش کرتا ہے۔ خاص طور پر ایسی معلومات جس کے بارے میں پوچھا ہی نہیں گیا، سمجھ لیں کہ آپ کا مخاطب جھوٹ بول رہا ہے۔

غیرمتوازن سانس

جھوٹا انسان اندر سے ڈرا ہوتا ہے کہ اس کا جھوٹ پکڑا نہ جائے۔اسی گھبراہٹ اور تناومیں اس کے دل کی دھرکن غیر متوازن ہوجاتی ہے۔ دل کو پمپ کرنے کے لئے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے سانس کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔ آواز میں تھرتھراہٹ اورجسم کی حرکات میں غیرفطری تبدیلی محسوص کی جاسکتی ہے۔

دائیں آنکھ کی نقل و حرکت

انسان کی آنکھیں کبھی جھوٹ نہیں بولتی۔ یہ صرف محاورا نہیں بلکہ اٹل حقیقت ہے۔جھوٹا انسان بات کرتے وقت عموعاً دائیں طرف دیکھے گا۔اس کی آنکھ کی پتلی کبھی ساکن نہیں ہوگی۔پیٹی ووڈ "نان وربل کمیونی کیشن اور ہیومن بی ہیوئر" کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ماہر ہیں کہتے ہیں کہ ،

" کسی شخص کی آنکھ کی دائیں حرکت سے بچو"۔

پیٹی ووڈ کے مطابق جس کسی انسان کے پاس پوچھے گئے سوال کا پہلے سے موجود جواب نہ ہو اور فوراً اس کو اس سوال کا رد عمل دینا ہو تو وہ آنکھ کو دائیں طرف حرکت دیتا ہے اورجواب گھڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے برعکس اگرلوگوں کے پاس سوال کا جواب پہلے سے موجود ہو تو وہ بائیں طرف دیکھ کر یاد کرتے ہیں۔آپ آنکھوں کی دائیں یاں بائیں طرف نقل و حرکت کا مشاہدہ کرکے آسانی سے جھوٹ یاں سچ کا کھوج لگا سکتے ہیں۔

ہاتھ چھپانا

کسی کا جھوٹا یاں سچا ہونے کا اندازہ لگانے کے لئے ان کے ہاتھ دیکھیں۔جو لوگ جھوٹ بول رہے ہوں وہ اپنے ہاتھوں کو چھپانے کی کوشش کریں گے۔ ہاتھوں کو چھپانے کے لئے کبھی ہاتھ جیب میں رکھیں گے ، پیٹھ کے پیچھے باندھیں گے ، انھیں ایک ساتھ جوڑیں گے یاں پھر ایک ہاتھ کو دوسرے کے اندر چھپا لیں گے۔

 جھوٹے لوگ اندر سے ڈرے ہوتے ہیں۔ ایکسپوز ہونے کے خوف سے ان کا جسم غیرارادی طور پرچھپنے کی کوشش کرتا ہے۔کیونکہ فطری طور پر ہمارے جسم کے بعض اعضاءغیرارادی حرکت کرنے کے عادی ہوتے ہیں ۔ اس ہاتھ، پیر، پلکیں، آنکھوں کا جھپکنا، دل کا دھرکنا وغیرہ شامل ہے۔چنانچہ جب بھی ہم کوئی ایسا کام کرتے ہیں جو کہ غلط اورفطرت کے اصولوں کے برعکس ہوتا ہے، انسان کا ضمیر فوراً چوکنا اور بے چین ہوجاتا ہے۔ اسی بے چینی اورخوف کا اظہارجسم کی غےرارادی حرکات کی صورت ظاہرہوتا ہے۔

طویل وقفے

سچ کوبیان کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا جبکہ جھوٹ بولتے وقت لوگوں کو لمبے لمبے " وقفے" لینے پڑتے ہیں۔ جب بھی ان سے برجستہ کوئی سوال کیا جائے وہ گھبرا جاتے ہیں اور جواب گھڑنے میں وقت لینے کی خاطر ان کو لمبے لمبے وقفے لینا پڑتے ہیں۔ جب کوئی انسان روانی سے جواب نہ دے رہا ہو تو سمجھ لیں کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔

Post a Comment

أحدث أقدم

Post Add 1

Post Add 2