Header Add

ابراہیم لنکن کی ازواجی زندگی کے تلخ حقائق


ابراہیم لنکن کی ازواجی زندگی کے  تلخ حقائق
اس نے غصے کے عالم میں چائے کی پیالی لنکن کے منہ پر دے ماری اور دنیا کے ایک عظیم ملک کا صدر اس کا منہ ہی تکتا رہ گیا۔
 تقریبا ً چار سو سال سال پہلے اسپرنگ فیلڈ میں امریکہ کے پہلے صدر ابراہم لنکن اور میری ٹوڈ کی شادی ہوئی تھی۔ یہ  شادی اس قدر بدقسمت اور ناکام ثابت ہوئی کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اپنی شادی سے متعلق لنکن نے صرف  ایک بار ایک خط  میں تبصرہ کیا تھا جو کہ اس نے اپنی شادی کے ایک ہفتہ بعد سے  ایک قریبی دوست سیموئل مارشل کو لکھا تھا۔ یہ خط اس وقت شکا گوتاریخی سوسائٹی کی ملکیت ہے ۔خط میں لکھا تھا۔
" میری شادی کے سوا اور کوئی قابل ذکر خبر نہیں اور یہ معاملہ میرے لئے کسی حیرت سے کم نہیں۔"
ویلکم ایچ ہرڈن بیس برس تک وکالت میں لنکن کا ساتھی رہا۔ اس سے بڑھ کر کر کوئی دوسرا شخص لنکن کے قریب نہیں تھا۔ہرڈن نے ایک دفعہ کہا تھا،
" اپنی شادی شدہ  زندگی میں اگرلنکن کسی ایک دن خوش رہا ہو تو مجھے اس کا علم نہیں ۔"
ابراہیم لنکن اور اس کی بیوی میری ٹوڈ میں کوئی قدر مشترک نہ تھی۔ زندگی کے ہر شعبہ کے متعلق دونوں ایک دوسرے سے متضاد رائے رکھتے تھے۔ میری ٹوڈ ایک خوش شکل نفیس عورت تھی جس کا تعلق انتہائی امیر خاندان سے تھا۔وہ ظاہری نمودونمائش کی رسیا تھی اور خوش لباسی اس کا شوق تھا۔لنکن کی بیوی  امریکہ کے  طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھتی تھی۔ وہ اپنے علاقہ میں سب سے زیادہ پڑھی لکھی عورت تھی۔ فرانسیسی  لہجہ میں انگلش بولتی۔ اس کے رشتہ دار اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز تھے۔میری ٹود کا ایک رشتہ دار گورنر تھا۔ ایک نزدیک کا چچا فوج میں جرنل کے عہدہ پر فائز تھا جبکہ دور کا ایک چچا بحری فوج میں سیکرٹری تھا۔
اس کے برعکس لنکن ایک غریب کسان خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ جس کا بچپن انتہائی کسم پرسی میں گزارا۔ وہ معمولی پڑھا لکھا واجبی شکل و صورت کا انسان تھاکئی کئی دن شیو نہ کرتا۔اس کا لباس اکثر شکن آلود اور میلا کچیلا ہوتا۔ پینٹ کے پانچے عموعاً اس کے پیروں میں لٹکتے رہتے۔ 
میری ٹوڈ  کو آداب محفل سے پوری واقفیت تھے اور وہ ان کا بے حد خیال بھی  رکھتی لیکن لنکن کو کانٹے  چھڑی کا استعمال نہ آتا تھا ۔یہ میری کو بہت ناگوار گزرتا تھا۔
میری مغروراور حاسد تھی جبکہ لنکن عاجزاور سادہ طبیعت کا مالک۔میری ضدی اور جھگڑالو  جبکہ لنکن صلح جو اور امن پسند تھا۔  اگر کبھی بھولے سے بھی لنکن کی نظر کسی دوسری عورت پر پر جاتی تو میری ٹوڈ فوراً سیخ پا ہوجاتی اور بھری محفل میں لنکن کو ذلیل کردیتی۔
اپنی منگنی  کے چند روز بعد لنکن نے اپنی منگیتر کو بتایا کہ وہ اس سے اتنی  محبت نہیں کرتا کہ اس سے شادی کرسکے، یہ جان کر میری نے رانا شروع کردیا۔  لنکن کی سب سے بڑی کمزوری عورت کے آنسو تھے۔ اس نے بڑھ کر میری کو گلے لگا لیا اور اپنے الفاظ واپس لےلئے۔
 یکم جنوری 1940شادی کا دن مقرر ہوا ۔شادی کی  تمام ر تیاریاں مکمل ہو چکی تھیں لیکن لنکن غائب تھا۔وہ اپنی شادی سے اس قدر خائف تھا کہ اس نے اپنے آپ کو ایک کمرے میں بند کردیا تھا، بند کمرے میں بس ایک ہی جملہ دھرائے جارہا تھا۔
"میں زندہ نہیں رہنا چاہتا۔"
لنکن  کے دوستوں نے نے اس کی جیبوں  کی تلاشی لی میں تو ایک چاقو نکلا ۔ ہوسکتا ہے کہ اس کے دوستوں کو اگر آنے میں ذرا دیر ہوجاتی تو اپنے آپ کو قتل کرلیتا۔ اس واقعہ کے بعد کچھ عرصہ کے لئے ان کی شادی ملتوی کردی گئی۔اس کے بعد لنکن  نے اپنی زندگی کا سب سے زیادہ پر درد خط لکھا ۔  لنکن نے خط میں لکھا۔
"اب میں قابلِ رحم اور بد قسمت  ترین انسان ہوں۔ اگر میرے موجودہ احساسات بنی نوحِ انسان کے سارے خاندانوں میں تقسیم کر دیئے جائیں آئی تو دنیا میں ایک شخص بھی زندہ نہ رہے۔
کیا میری حالت کبھی  بہتر ہوگی؟
 میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔میری  موجودہ دلی اور ذہنی کیفیت میرے لئے ناقابل برداشت ہے۔ مجھے مر جانا چاہیے یہی میرےدُکھ کا واحد علاج ہے۔"
 اس واقعے کے تقریباً دو سال  تک ابراہیم لنکن میری ٹور سے بے تعلق رہا  اور اس سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھا۔ ایک دن میری ٹوڈ لنکن کے کمرے میں آئی اور  اس سے کہا کہ اس سے شادی کرنا اس کا فرض ہے۔ چنانچہ لنکن نے میری ٹوڈ سے شادی کرلی۔
ایک صبح لنکن اور اس کی بیوی دوسرے لوگوں کے ساتھ ناشتہ کر رہے تھے ۔ لنکن کے منہ سے اچانک  کوئی ایسی بات نکل گئی جس پر اس میری ٹوڈ سیخ پا ہوگئی۔  اس نے چائے کی پیالی اٹھائی اور گرم گرم چائے ابراہیم لنکن کے منہ پر دے ماری۔لوگ اس کی اس حرکت پر بے حد حیران ہوئے لیکن ابراہیم لنکن نے ایک لفظ نہ کہا اور بالکل  خاموش بیٹھا رہا۔ اس نے اپنی بیوی کے کسی سوال کا جواب نہ دیا کیا  اور اسی حالت میں بیٹھا رہا ۔ ریسٹورنٹ کی مالکہ بھی یہ سب دیکھ رہی تھی۔ وہ آگے بڑھی اور ایک کپڑے سے ابراہیم لنکن کا منہ اور لباس صاف کیا۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2